2024 March 29
سلفیت کا انحراف اور بطلان امام رضا علیہ السلام کی نظر میں
مندرجات: ١٠٧ تاریخ اشاعت: ١٣ August ٢٠١٦ - ١٨:٢٣ مشاہدات: 1563
خبریں » پبلک
سلفیت کا انحراف اور بطلان امام رضا علیہ السلام کی نظر میں

 

شفقنا- حوزہ میں فقہ اور کلام کے استاد نے اس بات زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر چہ سلفیت آج بھی موجود ہے لیکن اس کا انحراف اور بطلان امام رضا علیہ السلام کے زمانہ میں ان کے مناظروں اور مختلف نشستوں میں بیان کیا جا چکا ہے، انہوں نے کہا: آج بہترین مو قع فراہم ہوا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کے مناظروں اور ان کی گفتگو بالخصوص حدیث سلسلۃ الذھب کو عمومی طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں، اور ان کے لئے واضح کریں کہ اہل بیت علیہ السلام جس اسلام کے قائل ہیں وہ آل سعود اور داعش کے اسلام سے کوسوں دور ہے۔

 آیت اللہ نجم الدین طبسی نے شفقنا کے ساتھ گفتگو کر تے ہوئے ہارون اور مامون کے زمانہ کو بنی عباس کی حکومت کے سنہرے دور سے تعبیر کر تے ہوئے کہا کہ عباسی حکمران لوگوں کو سر گرم رکھنے اور انہیں حکومت کے مسائل سے دور رکھنے کے لئے مختلف طرح کے گروہ اور احزاب بنایا کر تے تھے اور مختلف ادیان و مذاہب کے افکار کو نشر کرتے تھے اور در حقیقت انہوں نے ہی یونانی اور ھندوئی کلچر کو عراق میں رائج کیا۔
انہوں نے واضح کیا: اس سیاست کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلامی معاشرہ میں مختلف فرقے اور افکار وجود میں آئے جس میں سے کچھ کے طرف دار بھی پیدا ہوگئے اور ہر ایک اپنی حقانیت کا دعوے دار رہا ہے کہ جن میں بعض بزرگ شخصیتیں لیڈر اور سر براہ کے عنوان سے موجود رہی ہیں۔

حوزہ کے اس استاد نے واضح کیا کہ سلفیت میں پائے جانے والا جمود اور بعض آیات کے ظواہر پر اور بعض روایات کی تحریف کا سلسلہ عباسیوں کے زمانہ میں بالخصوص مامون کے زمانہ میں رائج ہوا اگر یہ سلسلہ مزید آگے بڑھتا تو آج اسلام کا نام و نشان نہ رہتا۔ انہوں نے مزید کہا: اگر یہ سلفیت کی فکر یونہی آگے بڑھتی تو آج اسلام ایسی مشکلات کا شکار ہو تا کہ جس کی وجہ سے صورت حال آج سے بھی زیادہ بدتر ہوتی۔

انہوں نے امام رضا علیہ السلام کے زمانہ کو بہتر سمجھنے کے لئے مامون کے فکری مسلک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کہ حاکموں کی کوشش تھی کہ امیرالمومنین علیہ السلام اور غدیری امامت کو کسی طرح مٹا دیں کہ جسکا آغاز امویوں نے کیا تھا کہ جو علی علیہ السلام کو چوتھے خلیفہ کے عنوان سے قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھے، بلکہ انکی کوشش تھی کہ معاویہ کو ان کی جگہ لے کر آئیں۔

 

امام رضا(ع) نے آیات قرآن کی تفسیر و تاویل کے ذریعہ سلفیت اور ظاھریت کی جڑوں کو کاٹا

آیت اللہ طبسی نے اس بات کی طرف اشارہ کر تے ہوئے کہ یہ انحرافی فکر عباسیوں میں بھی منتقل ہوئی، آگے کہا: یہ فکر ہارون کے زمانہ میں مزید نمایاں ہوئی اس طرح سے کہ امیرالمومنین علیہ السلام کو نہ صرف امام کے عنوان سے بلکہ خلیفئہ چہارم کے عنوان سے بھی قبول نہ کیا جائے یعنی تین خلفاء پر اکتفا کیا جائے اور چار خلفاء کو پیش نہ کیا جائے البتہ حضرت علی علیہ السلام ہماری نظر میں چوتھے نہیں بلکہ پہلے خلیفہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: مامون نے امام رضا علیہ السلام کو اس سخت دور میں مرو بلایا جب علویوں نے قیام کر رکھا تھا تاکہ اس طرح علویوں کے قیام کا بھی خاتمہ کریں اور اس طرح سے مزید فرقہ سازی اور مختلف گروہوں کی حمایت قبول کرتے ہوئے مزید دین سازی کا کام انجام دیں۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے اس ممبر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مامون کے بر خلاف، امام رضا علیہ السلام کی ہجرت نے سب کچھ الٹ دیا؛ کہا: کہ عباسیوں نے مختلف قسم کے مناظروں اور آزاد نشستوں کے ذریعہ یہ کوشش کی کہ امام رضا علیہ السلام کو معمولی انسان ثابت کر دے یا زیادہ سے زیادہ ان کو ایک خاص مذھب یا خاص مکتب کا فکری لیڈر قرار دے، لیکن شیعوں کے آٹھویں امام نے عقلی استدلالات اور آیات قرآن کی صحیح تفسیر کے ذریعہ اور بسا اوقات روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور ان کی صحیح وضاحت کے ذریعہ ان سب کے انحرافات کا مقابلہ کیا اور انہیں ان سب کی غلطی کی طرف متوجہ کیا اس طرح سے کہ وہ امام کے سامنے تسلیم ہو گئے اور اپنی شکست کا اعتراف کیا۔

انہوں نے مزید کہا: علي بن موسي الرضا(ع) آیات قرآن کی تفسیر و تاویل پر کافی زور دیتے تھے جس کے ذریعہ انہوں نے ایک نیا باب اضافہ کیا جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ سلفی مسلکی اور اھل ظاہر [اس دور کے منحرف اور گمراہ فرقے] کے منحرف اور غلط افکار پر کاری ضرب لگی، اور دوسری طرف صائبہ، زرتشت اور دوسرے منسوخ شدہ ادیان اور عیسائیت کے ساتھ منطقی استدلالات کے ذریعہ انہیں یہ سمجھا یا کہ جس راستہ کا انتخاب کیا ہے وہ غلط ہے اور ان کا مکتب ایک باطل مکتب ہے۔

طبسی نے اظہار کیا: مقام امامت اور شان ولایت کی عظمت کی وضاحت اور علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے مقام کی تبیین اور ائمہ طاھرین علیہھم السلام کی امامت کو دنیا کے سامنے بیان کیا اور فرمایا کہ  اس امامت عظیم مرتبہ صرف علی [ع] اور اولاد علی علیہ السلام کی شایان شان ہے۔

انہوں نے امام رضا علیہ السلام کے زمانہ میں غالیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کہ آپ نے اس کے ساتھ مختلف نشستوں اور مناظروں کے ذریعہ انہیں خاموش کر دیا اور حضرت علی علیہ السلام کو خدا کا ایک عظیم اور صالح بندے کے عنوان سے پہچنوایا اور مرو میں امام کی زیادہ تر گفتگو امامت کے بارے میں لوگوں میں پائے جانے والے انحرافات کے بارے میں تھی۔

 

آج خالص اسلام کے تعارف کا سنہرا موقع ہے

حوزہ میں عقیدئہ مھدویت کے استاد خارج نے کہا: امام رضا علیہ السلام نے امامت کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے بہت سے افراد کی جانشینی پر سوالیہ نشان لگا دیا اور بہت سے لوگوں کی جانشینی کو باطل قرار دیا اس طرح سے کہ بہت سے افراد کو اطمنان اور یقین ہو گیا کہ جس راستہ پر وہ چل رہے تھے، وہ انحرافی راستہ تھا۔ اور یہ امام رضا علیہ السلام کے مبارک قدموں کی بر کت تھی کہ جو انہوں نے اس انحراف کا سد باب کیا اور لوگوں کے سامنے مخفی حقائق کا ایک دریا پیش کیا اسی لئے حکومت نے ان کو بر داشت نہیں کیا بالخصوص جب حضرت سے نماز عید پڑھانے کے لئے کہا گیا تو حضرت نے فرمایا اسی طرح سے جیسے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پڑھایا کرتے تھے پڑھاوں گا اور جیسے ہی آپ نماز کے لئے نکلے ایک جمع غفیر آپ کی طرف امڈ پڑا جب حکومت کو یہ خبر ملی تو ان کے ذہن میں یہ سوال آیا کہ یہ نماز پڑھانے کے لئے جا رہے ہیں یا حکومت کا تختہ پلٹنے کے لئے، جس کی بنیاد پر امام کو نماز پڑھانے کے لئے روک دیا گیا اور مامون کے حکم سے امام کو قتل کر دیا گیا۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یہ سلفیت آج بھی موجود ہے لیکن اس کا بطلان اور انحراف امام رضا علیہ السلام کے زمانہ میں ان کے مناظروں کے ذریعہ سے واضح ہو چکا ہے اور اگر اس وقت امام سامنے نہ آتے تو یہ انحرافی مذاھب مذھب حق کے نام سے پیش کئے جاتے۔ لیکن آج اگر چہ سلفی گری موجود ہے لیکن اس کے مقابلہ میں خود اہل سنت کے درمیان ان کے لاکھوں مخالفین موجود ہیں۔

طبسی نے کہا: آج بہترین موقع ہے سلفیوں، وہابیوں، اور تکفیریوں نے ایسے کام کئے ہیں کہ انہوں نے غیر مسلمانوں کو اپنے تئیں بد ظن کیا اور ان کی حقیقت واضح ہو گئی ہے اور آج مسلمان یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اگر اسلام یہ ہے تو ہمیں اس اسلام کی ضرورت نہیں ہے البتہ کہ یہ اسلام نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا:آج بہترین موقع فراہم ہوا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کے مناظروں اور انکی گفتگو بالخصوص حدیث سلسلتہ الذھب کو عمومی طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں، اور ان کے لئے واضح کریں کہ اہل بیت علیہ السلام جس اسلام کے قائل ہیں وہ آل سعود اور داعش کے اسلام سے کوسوں دور ہے۔

 

 آج میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ حقیقی اسلام کو دنیا تک پہچائے

حوزہ کے فقہ و کلام کے استاد خارج نے گفتگو کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج دو طرح کے اسلام پیش کئے جاتے ہیں، ایک اسلام رحمت اور ایک اسلام قتل و غارت۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام ملحمہ وہی خونریزی و آتش سوزی امویوں و عباسیوں کا اسلام ہے۔ لیکن اسلام رحمت وہی خالص اسلام محمدی یعنی اسلام رحمت ہے۔ اور آج جس اسلام کی تبلیغ کی جاتی ہے وہ ملحمہ و خونریزی کا اسلام ہے کہ جس نے نہ صرف یوروپ والوں کو بلکہ مسلمانوں کو بھی بیزار کر دیا ہے۔

انہوں نے اس اسلام رحمت کے لئے کربلا میں اربعین حسینی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی کروڑ لوگ مختلف ممالک سے مختلف ادیان و مذاھب کے لوگ کربلا میں آتے ہیں زیارت کرتے ہیں جہاں محبت و دوستی کی فضا حاکم ہوتی ہے اور کوئی بھی بھوکا اور پیاسا نہیں رہتا اور تمام ڈھائی کروڑ لوگوں کی خدمت کی جاتی ہے، دنیا کے سامنے یہ اسلام پیش کیا جانا چاہئے۔

 طبسی نے تاکید کی: دنیا کے سامنے سب سے بڑا اجتماع اربعین تھا کہ جس کو بڑے پیمانے پر سنسر کیا گیا لہذا میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ حقیقی اسلام کو دنیا کے سامنے بیان کرے کہ جس کی وجہ سے لوگ انحرافی افکار سے خود بخود دور ہوں گے اور یہ سمجھیں گے کہ وہ اسلام جس سے وہ نفرت کرتے ہیں اور جو داعش پیش کرتے ہیں وہ حقیقی اسلام نہیں ہے۔

انہوں نے ایک معروف اہل سنت عالم ابن حماد کی کتاب «الفتن» سے امیر المومنین علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ابن حماد کہتا ہے کہ علی علیہ السلام فرماتے ہیں«اگر کسی زمانہ میں تمہیں سیاہ پرچم نظر آئیں تو ان پرچموں کے سائے میں نہ چلو.»

مھدویت کے درس خارج کے استاد نے کہا: ابن حماد امیرالمومنین علیہ السلام کی ایک اور حدیث نقل کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں «کچھ لوگ سامنے آئیں گے جنکی کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر چہ وہ ظاہری طور پر حکومت کا دعوی کریں گے، لیکن وہ کسی عہد و پیمان کے پابند نہیں ہوں گے۔ وہ حق کی طرف دعوت کریں گے لیکن خود اہل حق نہیں ہوں گے، ان کے سر کے بال بہت بڑے ہوں گے بالکل عورتوں کے گیسووں کی طرح وہ ایک دوسرے سے لڑیں گے اور ایک دوسرے پر اسلحہ چلائیں گے، اور خدا حق ان لوگوں کے حوالہ کرے گا کہ جن کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے.»

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات