2024 March 29
« لو لا علي (ع) لهلك عمر » کن کتابوں میں ذکر ہوا ہے؟
مندرجات: ٣٠ تاریخ اشاعت: ١٦ July ٢٠١٦ - ١٦:٥٣ مشاہدات: 4527
سوال و جواب » پبلک
« لو لا علي (ع) لهلك عمر » کن کتابوں میں ذکر ہوا ہے؟

 جواب

 یہ جملہ خلیفہ دوم عمر  بن خطاب کی زبان سے  ہے  کہ جو حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی بہ نسبت مختلف مواقع  پر بارہا عمر کی زبان پر جاری ہوا تھا۔ ہم پہلے اس کے حوالے شیعہ کتابوں سے نقل کریں گے پھر اہل سنت کی معتبر کتابوں سے بھی اصل ماجرا کو بیان کریں گے تاکہ اہل سنت کے  لئے بھی قابل اعتبار ہو۔

  لولا علیْ شیعہ کتابوں میں  : 

1.      كافي ، كليني ، ج 7 ، ص 424 ۔

 2.      تهذيب الاحكام ، شيخ طوسي ، ج 6 ، ص 606، ج 10 ، ص50 ۔

 3.      من لايحضره الفقيه ، شيخ صدوق ، ج 4 ، ص 36 ۔

 4.      اختصاص ، شيخ مفيد ، ص 111 و 149 ۔

 5.      مناقب آل ابي طالب ، ابن شهر آشوب ، ج 1 ، ص 311 ۔

 6.      المسترشد ، طبري شيعي ، ص 548 و 583 ۔

 7.      شرح الاخبار ، قاضي نعمان ، ج 2 ، ص 319 ۔

 8.      مدينه المعاجز ، علامه بحراني ، ج 2 ، ص 460 و ج۵ ، ص ۷۱۔

 9.      الشافي في الامامة ، سيد مرتضي ، ج 1 ، ص 203، ج 3 ، ص 130 ۔

 10.  منهاج الكرامة ، علامه حلي ، ص 18۔

 11.  الطرائف ، سيد ابن طاووس ، ص 255 و 516.

لولاعلی اهل سنت کی کتابوں میں :  

1.      تاويل مختلف الحديث ، ابن قتيبه ، ص 152۔

 2.      مواقف ، ايجي ، ج 3 ، ص 627 و 636 ۔

 3.      شرح مقاصد ، تفتازاني ، ج 2 ، ص 294 ۔

 4.      التفسير الكبير ، فخررازي ، ج 21 ، ص 22۔

 5.      شرح نهج البلاغه ، ابن ابي الحديد ، ج 1 ، ص 18و ج 12 ، ص 179۔

 6.      تمهيد الاوائل ، باقلاني ، ص 476 ۔

 7.      مناقب علي ابن ابيطالب ، ابن مردويه اصفهاني ، ص 88

 8.      ينابيع المودة ، قندوزي حنفي ، ج 1 ، ص 216و ج 2 ، ص 172و ج 3 ، ص 147 ۔

 9.      تاويل مختلف الحديث ، ابن قتيبه، ج 1 ، ص 162۔

 10.  تمهيد الاوائل في تلخيص الدلائل ، باقلاني ، ج 1 ، ص 476 و 547 ۔

 11.  الحاوي الكبير ، ماوردي شافعي ، ج 12 ، ص 115 و ج 13 ، ص 213 ۔

 12.  تفسير سمعاني ، ج 5 ، ص 154 ۔

 13.  المفصل في صنعه الاعراب ، زمخشري ، ج 1 ، ص 432 ۔

 14.  العواصم من القواصم ، ابوبكر بن عربي ، ج 1 ، ص 203 ۔

 15.  حاشيه الرملي ، رملي ، ج 4 ص 39 ۔

 16.  الجد الحثيث ، سعودي غزي عامري ، ج 1 ، ص 186۔

 17.  بريقه محموديه ، محمد بن محمد خادمي ، ج 2 ص 108۔

 18.  منع الجليل ، محمد عليش ، ج 9 ، ص 648۔

 19.  دستور العلماء ، قاضي عبدالنبي نكري، ج 1 ، ص 80.

 عمر کی زبان سے جاری اس جملہ کا اصل  ماجرا:

 1 . قال أحمد ابن زهير حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري حدثنا مؤمل بن إسماعيل حدثنا سفيان الثوري عن يحيي بن سعيد عن سعيد بن المسيب قال كان عمر يتعوذ بالله من معضلة ليس لها أبو الحسن وقال في المجنونة التي أمر برجمها وفي التي وضعت لستة أشهر فأراد عمر رجمها فقال له علي إن الله تعالي يقول وحمله وفصاله ثلاثون شهرا وقال له إن الله رفع القلم عن المجنون الحديث فكان عمر يقول لولا علي لهلك عمر.

 استيعاب ابن عبدالبر ج 3 ص 1103.

 عمر ہر اس مسئلہ کے بارے میں اللہ سے پناہ مانگتے تھے جہاں حضرت علی موجود نہ ہوں۔ اور ایک ایسی دیوانی عورت کے بارے میں کہ عمر نے جس کی سنگساری کا حکم دیا تھا ،اور ایک ایسی عورت کے بارے کہ جس کے، چھ مھینے کی مدت میں بچہ پیدا ہوا تھا ،اور عمر اس کو سنگسار کرنا چاہتے تھے حضرت علی علیہ السلام نے ان سے فرمایا خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے : اور عورت کے حمل اور دودھ پلا نے کی مدت تیس مہینے ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اس کے بعد عمر سے کہا: خدا نے دیوانوں پر کو ئی ذ مہ داری نہیں رکھی ہے۔ ۔ ۔ ۔ اس کے بعد عمر کہتے تھے: اگر علی نہ ہو تے تو عمر ہلا ک ہوجاتا۔

 روایت کی سند

 ۱_سعيد بن مسيب (صحيح بخاري کے راویوں میں سے ہیں)

 سعيد بن المسيب ... أحد العلماء الأثبات الفقهاء الكبار من كبار الثانية اتفقوا علي أن مرسلاته أصح المراسيل وقال ابن المديني لا أعلم في التابعين أوسع علما منه. تقريب التهذيب - ابن حجر - ج 1 ص 364.

 ۲-يحيي بن سعيد (  بخاري کے راویوں میں سے ہیں)

 يحيي بن سعيد بن قيس بن عمرو ، الإمام أبو سعيد الأنصاري ، قاضي السفاح ، عن أنس ، وابن المسيب ، وعنه مالك ، والقطان ، حافظ فقيه حجة ، مات 143

 الكاشف في معرفة من له رواية في كتب الستة - الذهبي - ج 2 ص 366.

 يحيي بن سعيد بن قيس الأنصاري المدني أبو سعيد القاضي ثقة ثبت ، من الخامسة مات سنة أربع وأربعين أو بعدها / ع .

 تقريب التهذيب - ابن حجر - ج 2 ص 303.

 3 . سفيان ثوري ( صحيح بخاري کے راویوں میں سے ہیں)

  وقال شعبة ، وسفيان بن عيينة ، وأبو عاصم النبيل ، ويحيي بن معين ، وغير واحد من العلماء : سفيان أمير المؤمنين في الحديث .

 تهذيب الكمال - المزي - ج 11 ص 165.

 4 . مومل بن اسماعيل ( صحيح بخاري کے راویوں میں سے ہیں)

 مؤمل بن إسماعيل البصري العمري مولاهم ... قال أبو حاتم : صدوق شديد في السنة كثير الخطأ ... مات 206 . ت س ق .

 الكاشف في معرفة من له رواية في كتب الستة - الذهبي - ج 2 ص 309.

  قال ابن أبي خيثمة عن ابن معين ثقة وقال عثمان الدارمي قلت لابن معين أي شئ حاله فقال ثقة قلت هو أحب إليك أو عبيد الله يعني ابن موسي فلم يفضل وقال أبو حاتم صدوق شديد في السنة كثير الخطأ .

 تهذيب التهذيب - ابن حجر - ج 10 ص 340

 5 . عبيد الله بن عمر القواريري (صحيح بخاري کے راویوں می سےہیں)

  عبيد الله بن عمر القواريري أبو سعيد البصري الحافظ روي مائة ألف حديث ... مات في ذي الحجة 235 . خ م د س.

 الكاشف في معرفة من له رواية في كتب الستة - الذهبي - ج 1 ص 685.

  عبيد الله بن عمر بن ميسرة القواريري أبو سعيد البصري نزيل بغداد ثقة ثبت.

 تقريب التهذيب - ابن حجر - ج 1 ص 637.

 6 . احمد بن زهير  

  احمد بن زهير بن حرب بن شداد ... الحافظ الكبير ابن الحافظ ... قال الخطيب كان ثقة عالما متقنا حافظا بصيرا بأيام الناس وأئمة الأدب.

 لسان الميزان - ابن حجر - ج 1 ص۱۷۴

  لھذا یہ روايت ،اہل سنت کے نزدیک علم رجال کے قواعد کے لحاظ سے  صحیح  اور معتبر ہے۔

  2 . ان رجلا اتي به إلي عمر كأن قال : في جوابهم لما سألوه كيف أصبحت قال : أصبحت أحب الفتنة ، وأكره الحق ، واصدق اليهود والنصاري ، وآمن بما لم أره وأقر بما لم يخلق ، فأرسل عمر إلي علي ( ع ) فلما جاء اخبره بما قال الرجل فقال : صدق قال الله تعالي : إنما أموالكم وأولادكم فتنة ، ويكره الحق يعني الموت ، قال الله تعالي وجائت سكرة الموت بالحق ، وصدق اليهود والنصاري قال الله تعالي : وقالت اليهود ليست النصاري علي شئ وقالت النصاري ليست اليهود علي شئ ، ويؤمن بما لم يره يعني الله ، ويقر بما لم يخلق يعني الساعة فقال عمر : لولا علي لهلك عمر .

 نظم درر السمطين زرندي حنفي ص 130.

ایک شخص ، عمر کے پاس آیا  اور جب اس سے پو چھا گیا تم نے کس حالت میں صبح کی تو اس شخص نے جواب دیا: اس حالت میں صبح کی کہ  مجھے فتنہ سے لگاو اور محبت تھی، حق ناپسند تھا، اور یھود و نصاری کی تصدیق کر رہا تھا، جس چیز کو میں نے  نہیں  دیکھا  اس پر میرا ایمان تھا، اور جو چیز خلق نھیں ہو ئی ہے اس کا اقرار کر رہا تھا، عمر نے ایک شخص کو حضرت علی علیہ السلام کے پاس بھیجا ، جس وقت حضرت تشریف لائے تو  اس شخص کی ساری باتوں سے باخبر کیا آپ نے فرمایا : وہ شخص صحیح کھتا ہے کیونکہ خداوند فرماتا ہے :بیشک تمھارا مال اور اولاد فتنہ ہے ، اور جو حق اسے نا پسند ہے وہ موت  ہے [ موت بر حق ہے] کیونکہ خدا وند فرماتا ہے: اور موت کی بیہوشی حق بن کر آگئی، اور یھود و نصاری کی تصدیق کرتا ہے  کیونکہ خدا وند عالم فرماتا ہے : اور یھود کہتے ہیں نصا ر ی کچھ نھیں ہیں اور  نصاری کہتے ہیں یھود کچھ نہیں ہیں، اور جس کو دیکھا نھیں اس ایمان رکھتا  ہے  وہ خدا وند عالم کی ذات ہے، اور جو چیز ابھی خلق نھیں ہوئی اس پر ایمان رکھتا ہے وہ قیامت ہے ،تو عمر نے کہا اگر علی نہ ہوتے  تو عمر ہلا ک ہوجاتا۔

 قاضی عضد الدین ایجی ، اہل سنت کے علم کلام کے مشھور علما میں سے ہیں انھوں نے  اپنی کلام کی کتاب مواقف میں جھاں پر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے اصحاب کے درمیان حضرت علی کی اعلمیت کے ادلہ کو بیان کیا ہے وہاں اس روایت کو نقل کیا ہے اور اس کی تصدیق کی ہے۔

 3 . وروي أن امرأة أتت بولد لستة أشهر من وقت النكاح في زمان عمر رضي الله عنه فهم عمر برجمها ، فقال علي رضي الله عنه لا سبيل لك عليها ، وتلا قوله تعالي : * ( وحمله وفصاله ثلاثون شهرا ) فقال عمر : لولا علي لهلك عمر .

 مواقف ايجي ج 3 ص 636 ، تفسير سمعاني ج 5 ص 154.

روایت ہے کہ حضرت عمر کے زمانے میں ایک عورت کو لایا گیا جس کے یہاں شادی سے صرف چھہ مہینے بعد بچہ ہوگیا تھا عمر نے اس کے سنگسار کر نے کا حکم دیا تو حضرت علی نے فرمایا تمھیں اس کا حق نہیں یے پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائ [ و حملہ و فصالہ ثلاثون شھرا] تو عمر نے کھا : اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔

 خوارزمی نے اس ماجرا کو نقل کرنے کے بعد عمر کے مکمل کلام کو یوں بیان کرتے ہیں :

 عجزت النساء أن تلدن مثل علي بن أبي طالب ، لولا علي لهلك عمر ۔

المناقب موفق ،خوارزمی،۸۱

 

  عو رتیں ، علی ابن ابی طالب  جیسا جننے سے عاجز ہیں۔ علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔

  اعوذ باللہ من کل معضلۃ

خلیفہ دوم  کےاور  بہت سے وا قعو ں میں  دوسری تعبیریں بھی ملتی ہیں کہ جو قابل توجہ ہیں وہ ہر اس مشکل میں خدا کی پناہ مانگتے تھے کہ جھاں علی موجود نہ ہوں اور مسلہ کو حل نہ کریں۔

 ابن حجر عسقلانی، فتح الباری لکھتے ہیں :

حمیدی کی کتاب النوادر میں، اور محمد بن سعد کی طبقات میں سعید بن مسیب سے روایت  ہے وہ کھتا ہے :

  وفي كتاب النوادر للحميدي والطبقات لمحمد بن سعد من رواية سعيد بن المسيب قال كان عمر يتعوذ بالله من معضلة ليس لها أبو الحسن يعني علي بن أبي طالب

 فتح الباري ، ابن حجر ، ج 13 ، ص 286.

  وقال أحمد بن زهير حدثنا أبي قال حدثنا ابن عيينة عن ابن جريح عن ابن أبي ملكية عن ابن عباس قال قال عمر علي أقضانا قال أحمد ابن زهير حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري حدثنا مؤمل بن إسماعيل حدثنا سفيان الثوري عن يحيي بن سعيد عن سعيد بن المسيب قال كان عمر يتعوذ بالله من معضلة ليس لها أبو الحسن.

 استيعاب ، ابن عبدالبر ، ج 3 ، ص 1103 .

 اسی طرح اہل سنت کی حسب ذیل کتابوں میں بھی حضرت عمر کے یہ جملے موجود ہیں :
 
فيض القدير ، مناوي ، ج 4 ، ص 470 ،
 
اسدالغابة ، ابن اثير ، ج 4 ، ص 23 ،
 
تهذيب التهذيب ، ابن حجر ، ج 7 ، ص 296 ،
 
من حياة خليفة عمر بن الخطاب ، احمد البكري ، ص 320 ،
 
نهج الايمان ، ابن جبر ، ص 147 ،
 
ينابيع المودة ، قندوزي حنفي ، ج 2 ، ص 405 ،
 
تاج العروس ، ج 15 ، ص497 ،
 
تاويل مختلف الحديث ، ابن قتيبه ، ص 152 ،
 
الفائق في غريب الحديث ،
 
زمخشري ، ج 2 ، ص 375 ،
 
تاريخ مدينه دمشق ، ج 25 ، ص 369 و ج 42 ، ص 406 ،
 
تاريخ الاسلام ، ذهبي ، ج 3 ، ص 638 ،
 
البداية و النهاية ، ابن كثير ، ج 7 ، 397 ،
 
المناقب ، موفق خوارزمي ، ص 96 ،
 
غريب الحديث ، ابن قتيبه ، ج 2 ، ص 293 ،
 
النهاية في غريب الحديث ، ج 3 ، ص 254 ،
 
لسان العرب ، ابن منظور ، ج 11 ص 453 .




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات