2024 April 24
تاریخ کے عجیب ترین جھوٹ کا تنقیدی جائزہ
مندرجات: ٤٠ تاریخ اشاعت: ٢٣ July ٢٠١٦ - ١٤:١١ مشاہدات: 2064
خبریں » پبلک
تاریخ کے عجیب ترین جھوٹ کا تنقیدی جائزہ

تاب﴿تاریخ کا عجیب ترین جھوٹ﴾ نامی کتاب کو وہابی عالم دین عثمان بن محمد الخمیس نے تحریرکیا ہے اوراسحاق دبیری نےاس کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔

شفقنا-اردو
کتاب﴿تاریخ کا عجیب ترین جھوٹ﴾ نامی کتاب کو وہابی عالم دین عثمان بن محمد الخمیس نے تحریرکیا ہے اوراسحاق دبیری نےاس کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔

مولف نے اس کتاب کے دیباچہ میں لکھا ہےکہ شیعہ اثنا عشری کےعقیدے کےمطابق مہدی کی داستان ایک عجیب وغریب داستان ہےکہ جو زیادہ خیالی دنیا سےمتعلق ہے۔اس نے اپنی اس کتاب میں اپنے گمان کے مطابق امام مہدی کی پیدائش،زندگی اورظہور کے بارے میں شیعوں کی دلیلوں کو باطل قراردیا ہے اورکتاب کے آخرمیں معتبراورغیرمعتبرروایات سے استفادہ کرتے ہوئے اہل سنت کے مہدی موعود اورشیعوں کے مہدی موعود کے درمیان موجود اختلافی موارد کو ذکر کیا ہے۔

یہاں پر ہم ان اختلافی موارد میں سے فقط ایک مورد کا جواب پیش کرتے ہیں۔

اس کتاب کےمولف نےلکھا ہےکہ اہل سنت کےعقیدے کےمطابق مہدی موعود﴿عج﴾ ابھی تک پیدا نہیں ہوئے ہیں جبکہ شیعوں کےعقیدے کےمطابق بارہویں امام پیدا ہوچکے ہیں۔ لہذا ہم یہاں پر بارہویں امام کی پیدائش پر اہل سنت کے علماء کی دلیلوں کو پیش کرتے ہیں کہ جن سے معلوم ہوتا ہےکہ مہدی موعود کی پیدائش کا عقیدہ فقط شیعوں کےساتھ مختص نہیں ہےبلکہ اہل سنت کےبہت سےنامورعلماء  بھی ان کی پیدائش کا عقیدہ رکھتےہیں اورانہوں نے اپنی کتابوں میں اس مطلب کی وضاحت کی ہوئی ہے۔

الف۔ شافعی علماء

 مذہب شافعی کےنامورعلماء میں سے ساتویں صدی کےایک عالم دین کمال الدین محمد بن طلحة الشافعی ہیں کہ جو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کتاب﴿مطالب السوول فی مناقب آل الرسول﴾ میں ائمہ معصومین علیہم السلام کے بارے میں اپنے نقطہ نظرات کو بیان کرتے ہوئے ان کے حالات زندگی،فضائل اورکرامات کو تحریرکیا ہے۔ اس کتاب کا آخری حصہ امام مہدی علیہ السلام سے مربوط ہے اورمولف نے وہاں پرآپ کے بارے میں اپنے نظریے کو بیان کیا ہے اورامام زمانہ علیہ السلام کی ولادت اوران کی زندگی کے بارے میں مطالب تحریرکیے ہیں۔

اس نامورعالم دین کے ساتھ ساتھ شافعی مذہب کے کچھ دیگرعلماء کا بھی نام لیا جاسکتا ہے کہ جو  شیعوں کی طرح امام مہدی علیہ السلام کی ولادت اورعقیدہ مہدویت پراعتقاد رکھتے ہیں۔ بہت سے علماء نے تو اس موضوع پرمستقل کتابیں بھی تحریر کی ہوئی ہیں کہ جن میں سے کچھ کے نام یہ ہیں:

1. مناوى (م 103 ه . ق) اپنی کتاب ﴿فیض القدیر﴾ میں

2. محمد رسول برزنجى (م 1103 ه . ق) اپنی کتاب ﴿الاساعة لا شراط الساعة﴾میں

3. محمد الصبان (م 1307 ه . ق) اپنی کتاب ﴿اسعاف الراغبین و ابراز الوهم المکنون من کلام ابن خلدون﴾ میں

یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم شافعی مذہب کےان علماء کہ جو امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت اوران کی زندگی کا عقیدہ رکھتے ہیں،کا نام لکھنا شروع کردیں تو ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

ب۔ حنبلی علماء

احمد بن حنبل کہ جو اہل سنت کے معروف عالم دین اورحنبلی فرقے کے امام ہیں اورکتاب مسند حنبل کے مولف ہیں۔ نےاپنی اس کتاب میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں متعدد اورمختلف احادیث نقل کی ہوئی ہیں کہ جسے اب﴿احادیث المہدی علیہ السلام من مسند احمد بن حنبل﴾ کے عنوان سے شائع بھی کیا جاچکا ہے۔

 اس کتاب میں مسند احمد سے ١۳٦ احادیث کو نقل کیا گیا ہے اوراسے امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں متعدد موضوعات پرتحریرکیا گیا ہے؛اس میں امام زمانہ علیہ السلام کے ظہورکی علامات سے لےکرظہوراورعصرظہورکے حالات اوراسی طرح امام علیہ السلام سے مربوط دیگرموضوعات کے بارے میں احادیث کو نقل کیا گیا ہے۔ باالفاظ دیگر فرقہ حنبلی کے نزدیک معتبرترین کتاب کہ جسےوہ قرآن کریم کے ہم پلہ قراردیتے ہیں،میں مہدویت کے بارے میں ایک سوسے زائد احادیث موجود ہیں۔

ج۔ مالکیوں کی نظرمیں امام مہدی علیہ السلام

دیگراسلامی مذاہب کےعلماء کی طرح فرقہ مالکی کےعلماء  بھی امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کو اپنا ایک عقیدہ قراردیتے ہیں اوراس پرتاکید کرتے ہیں۔ ان کی کتابوں اورتحریروں میں یہ چیز مکمل طورپرواضح موجود ہے۔ یہاں پرہم اس فرقے کے کچھ علماء کے اقوال اوران کی کتابیں پیش کرتے ہیں۔

١۔ قرطبی مالکی﴿م٦۷١ ھ۔ق﴾

یہ اہل سنت کے معروف اورمشہورعالم دین اوررائٹرہیں۔انہوں نےمتعدد علمی اورمشہورومعروف کتابیں لکھی ہیں کہ جن میں سے ایک اہم ترین کتاب تفسیر الجامع لاحکام القرآن ہے۔اسی طرح انہوں نے اپنی کتاب﴿التذکرة فی احوال الموتیٰ وامور الآخرہ﴾ میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں مطالب تحریرکیے ہیں۔اسی طرح انہوں نے اپنی کتاب تفسیر الجامع لاحکام القرآن میں سورہ مبارکہ توبہ کی آیت نمبر۳۳کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ایک قول کی بنا پریہ آیت امام مہدی علیہ السلام کے دورسےمختص ہے۔

۲۔ ابن صباغ مالکی﴿۸۵۵﴾

یہ اپنے دورمیں مالکی فرقہ کےعظیم عالم دین تھے۔انہوں نے اپنی کتاب﴿الفصول المھمة فی معرفة احوال﴾ میں امام مہدی علیہ السلام کی شخصیت ،ان کے ظہوراورآپ کی حکومت کی تشکیل کے بارے میں مطالب تحریرکیے ہیں۔انہوں نےاس کتاب کے بارہویں باب میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں مختلف احادیث کو بھی نقل کرتے ہوئے امام زمانہ علیہ السلام کے ظہورکے بارے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وعدہ کو ثابت کیا ہے اورآپ کے نسب کو بیان کیا ہے۔

اس مولف کی کتابوں میں قابل توجہ نکتہ یہ ہےکہ وہ  اہل سنت کے دیگرعلماء کی طرح امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا عقیدہ رکھتے ہیں اوریہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت مہدی علیہ السلام اس وقت زندہ ہیں۔

ان تمام دلیلوں کی بنا پر تمام اسلامی مذاہب کے درمیان امام مہدی علیہ السلام کی ولادیت اورزندگی کے بارے میں ایک یقینی عقیدے کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔اگرچہ حنفی،حنبلی،شافعی اورمالکی مذاہب کے درمیان ایسےعلماء بھی موجود ہیں کہ جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ امام مہدی علیہ السلام ابھی تک پیدا نہیں ہوئے ہیں اورآئندہ پیدا ہوں گے۔ لیکن ہم نے جو دلیلیں پیش کی ہیں یہ ہمارے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔ لہذا ہم اسےاسلامی مذاہب کے مشترکہ عقیدے کےعنوان سےقبول کر سکتے ہیں اوریہ چیز مسلمانوں کے درمیان اتحاد ووحدت کا مرکز بن سکتی ہے۔ فقط ایک نیا فرقہ وہابیت باقی بچا ہےکہ جو اس چیزکا عقیدہ نہیں رکھتا ہے۔

تحریر۔ شہید بہشتی یونیورسٹی کےاسلامی علوم کےاستاد سید علی اصغرحسینی

شبستان





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات