2024 March 28
خلفاء کے بارے میں امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا موقف. +اسکن کے ساتھ۔۔
مندرجات: ٢٠٣٣ تاریخ اشاعت: ٠٧ August ٢٠٢١ - ١٦:٤٩ مشاہدات: 2902
مضامین و مقالات » پبلک
خلفاء کے بارے میں امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا موقف. +اسکن کے ساتھ۔۔

کیا امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ ہم عقیدہ ہونا جرم ہے ۔۔ ؟

 

  خلفاء کے بارے میں امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا  موقف.    +اسکن کے ساتھ۔۔


شیعہ مخالفوں کا یہ ادعا ہے کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا خلفاء  کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور اچھا رابطہ تھا ۔ اسی جھوٹے ادعاوں کو ثابت کرنے کے لئے امیر المومنین علیہ السلام کا خلفاء کی بیعت ، ام کلثوم سے خلیفہ دوم کی شادی، آپ کے  فرزندوں کا خلفاء سے ہمنام ہونا جیسی باتوں کو اسناد کے طور پر پیش کرتے ہیں . 

اگرچہ ہم نے اس قسم کے شبھات کا تفصیلی اور ٹھوس جواب بھی دئے ہیں  لیکن اس مقالے میں ہم خلفاء کے بارے اميرمؤمنین عليه السلام  کے موقف کو اھل سنت کی ہی معتبر اور صحیح کتابوں سے اپنے سامعین اور ناظرین کے لئے پیش کرتے ہیں ۔

 اھل سنت کی ہی صحیح سند روایات کی بنا پر اميرالمؤمنین عليه السلام کا  خلفاء سے تعلقات دوستانہ اور اچھا نہیں تھا ؛ بلكه آپ انہیں  «جھوٹا  ، گناہ گار ، ، دھوکہ باز، خائن، ظالم، فاجر   ...» جانتے تھے.

نوٹاصل مدارك اور اسناد کو پیش کرنے سے پہلے اس نکتے کی طرف توجہ ضروری ہے کہ ہم کسی صورت میں خلفاء اور اھل سنت کے مقدسات کی توھین اور ان کی شان میں گستاخی کرنا نہیں چاہتے ، ہم صرف اھل سنت کی ہی کتابوں سے  اس قسم کی صحیح سند روایات کو نقل کرنا ہی چاہتے ہیں پھر آگے فیصلہ سامعین اور ناظرین پر ہی چھوڑتے ہیں ۔

مسلم نيشابوري نے اپنی صحیح میں  عمر بن خطاب سے ایک طولانی روایت نقل کی ہے ۔ اس کے مطابق خلیفہ دوم ، اميرالمؤمنین عليه السلام سے یوں خطاب کرتا ہے :

فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ -صلي الله عليه وسلم- قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ -صلي الله عليه وسلم- فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلي الله عليه وسلم- « مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ». فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ -صلي الله عليه وسلم- وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ فَرَأَيْتُمَانِي كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا .

عمر نے  اميرالمؤمنین (ع) اور  عباس سے مخاطب ہوکر کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات ہوئی تو ابوبکر نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین ہوں تو تم دونوں آئے اور عباس اپنے بھتیجے کی وراثت مانگ رہا تھا اور علی اپنی بیوی کی ان کے والد کی طرف سے وراثت مانگ رہا تھا۔ اس پر ابوبکر نے کہا: رسول اللہ (ص)  نے فرمایا ہے : ہم انبیاء ارث چھوڑ کر نہیں جاتے ،جو چھوڑے جاتے ہیں وہ صدقہ ہے۔لیکن تم دونوں نے انہیں جھوٹا ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن سمجھا ۔

 اور جب ابوبکر فوت ہوا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  اور ابوبکر کا جانشین بنا تو اے عباس آپ آئے اور اپنے بھتیجے کی وراثت مانگ رہے ہو۔۔۔۔۔

اور پھر  روايت کے آخری حصے میں عمر بن خطاب ، امير المؤمنن عليه السلام  اور عباس سے اعتراف لیتا ہے کہ جو باتیں میں نے کی ہیں ان کی تائید کرتے ہو ؟ تو آپ دونوں نے جواب دیا ، ہاں ہم تائید  کرتے ہیں .

قَالَ أَكَذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ.

صحيح مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب حكم الفئ ، ح 1756

 

 

 

یہی روایت سنن نسائی میں بھی ہے ۔

سنن نسائی (( 44 كتاب قسم الفيء والغنيمة )   5 باب بيان مصرف أربعة أخماس الفيء بعد رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

 

اس قسم کی ایک اور روایت اھل سنت کی کتابوں میں «ظالم وفاجر» کی تعبیر کے ساتھ نقل ہوئی ہے اور وھابی عالم ، الباني نے اس کو صحیح جانا ہے :

قَالَ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنَّهُ كَانَ فِيهَا ظَالِمًا فَاجِرًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ صَادِقٌ بَارٌّ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ وُلِّيتُهَا بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ سَنَتَيْنِ مِنْ إِِمَارَتِي فَعَمِلْتُ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنِّي فِيهَا ظَالِمٌ فَاجِرٌ.

عمر نے کہا : تم دونوں کا نظریہ یہ تھا کہ اس معاملے میں ابوبكر ظالم اور فاجر ہے جبکہ اللہ جانتا ہے کہ وہ اس معاملے میں صادق ، نیک اور حق کے پیرو تھے ، ابوبکر کے بعد دو سال تک فدک وغیرہ کے دیکھ بال میرے ذمہ رہا ، میں نے بھِی وہی کام انجام دیا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ابوبکر نے انجام دیتے تھے لیکن تم دونوں کا یہ خیال تھا کہ میں اس معاملے میں ظالم اور فاجر تھا .

 

 

الباني، روایت کے آخر میں اس روايت کو صحيح قرار دیتا ہے .

الباني ، محمد ناصر الدين (متوفاي 1420هـ)، التعليقات الحسان علي صحيح إبن حبان ، ج9 ، ص319 ـ 320.

 صحيح إبن حبان میں موجود اسی روایت کو وهابي عالم  شعيب الأرنؤوط نے ابن حبان پر اہنی تحقیق میں اس کو صحیح قرار دیا ہے  ۔

لہذا ان روایات کے مطابق اميرالمومؤمنین عليه السلام کی نظر میں خلفاء  «جھوٹے، گناہ گار ، دھوکہ باز ، خائن، ظالم و فاجر» تھے.

مزے کی بات یہ ہے کہ صحيح بخاري میں وہی صحیح مسلم والی روایت ذکر ہوئی ہیں لیکن «جھوٹے، گناہ گار ، دھوکہ  باز, وغیرہ » کی جگہ پر " تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَذَا وَكَذَا" لکھ کر اصلی بات کو نقل نہیں کیا ہے اور حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی ہے ۔

صحیح بخاری، کتاب النفقات، 3 - باب حَبْسِ نَفَقَةِ الرَّجُلِ قُوتَ سَنَةٍ عَلَى أَهْلِهِ ، وَكَيْفَ نَفَقَاتُ الْعِيَالِ . (5358)   

قابل توجہ بات یہ ہے کہ انہیں صفات کو صحیح بخاری میں منافقوں کی صفات میں سے قرار دیا ہے ۔

33 حدثنا سُلَيْمَانُ أبو الرَّبِيعِ قال حدثنا إِسْمَاعِيلُ بن جَعْفَرٍ قال حدثنا نَافِعُ بن مَالِكِ بن أبي عَامِرٍ أبو سُهَيْلٍ عن أبيه عن أبي هُرَيْرَةَ عن النبي صلي الله عليه وسلم قال آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إذا حَدَّثَ كَذَبَ وإذا وَعَدَ أَخْلَفَ وإذا أؤتمن خَانَ.

  ابوهريره نے رسول خدا (ص) سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں ؛ جب بھی بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے،، جب بھی وعدہ کرتا ہے وعدہ خلافی کرتا ہے ، جب امانت دیتا ہے تو امانت میں خیانت کرتا ہے ۔

34 حدثنا قَبِيصَةُ بن عُقْبَةَ قال حدثنا سُفْيَانُ عن الْأَعْمَشِ عن عبد اللَّهِ بن مُرَّةَ عن مَسْرُوقٍ عن عبد اللَّهِ بن عَمْرٍو أَنَّ النبي صلي الله عليه وسلم قال أَرْبَعٌ من كُنَّ فيه كان مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كانت فيه خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كانت فيه خَصْلَةٌ من النِّفَاقِ حتي يَدَعَهَا إذا أؤتمن خَانَ وإذا حَدَّثَ كَذَبَ وإذا عَاهَدَ غَدَرَ وإذا خَاصَمَ فَجَرَ.

عبد الله بن عمر سے نقل ہوا ہے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا : چار صفات ایسی ہیں کہ اگر وہ کسی شخص میں ہو تو وہ خالص منافق ہے ،اگر ان میں سے ایک ہو تو وہ اسی حساب سے منافق ہے : جب بھی بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب بھی وعدہ کرتا ہے وعدہ خلافی کرتا ہے ، جب امانت دیتا ہے تو امانت میں خیانت کرتا ہے ۔جب بھی کسی سے دشمنی کرتا ہے تو وہ برائی کا مرتکب ہوتا ہے ۔

صحيح البخاري، كتاب الإيمان، بَاب عَلَامَةِ الْمُنَافِقِ ، ح33 و 34.

ملاحظہ فرمائیں ، رسول خدا صلي الله عليه وآله کے کلام کی روشنی میں مندرجہ بالا ساری صفات منافق لوگوں کی صفات ہیں اور خلیفہ دوم کے اعتراف کے مطابق اميرمؤمنین عليه السلام کی نظر میں یہ سب صفات جناب ابوبكر اور عمر میں تھیں ۔

**************

اب ہم ایسے لوگوں سے سوال کرتے ہیں کہ جن کے ضمیر زندہ ہو،کیسے ممکن ہے کہ اميرمؤمنین عليه السلام اپنے بیٹی ایسے شخص کو دینے پر راضی ہو کہ جو آپ کی نگاہ میں «جھوٹا، گناہ گار ، دھوکہ باز ،خائن، ظالم و فاجر» ہو؟!

کیسے ممكن ہے کہ اميرالمؤمنین عليه السلام اپنے فرزندوں کا نام ایسے لوگوں کی محبت میں رکھے جو ان کی نظر میں منافقوں کی صفات کے حامل ہو ؟!!!

 

شبھات کے جواب دینے والی ٹیم ۔۔۔

تحقيقاتي ادارہ حضرت  ولي عصر (عج)

 

 

 

 

 




Share
1 | Aftab Raza | | ١٤:٤١ - ٢٣ August ٢٠٢١ |
Slam. Mazeed behtry ke zaroorat hay, Masha Allah,asal kutub ka sun e print wa jaga b mention karain, keep it up , JazakAllah

جواب:
سلام علیکم :
 
بہت شکریہ ۔
جی انشا اللہ ۔۔
 
ہم نے اہل سنت کے مقدسات کی توہین کی نیت سے اس تحریر کو تیار نہیں کیا ہے ۔
 
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ اہل سنت والے ہم سے کہتے ہیں کہ شیعہ اہل بیت علیہم السلام کی پیروی نہیں کرتے ،حضرت علی علیہ السلام نے خلفا کی پیروی اور بیعت کی ہے ۔لیکن شیعہ نعوذ با اللہ امیر المومنین علیہ السلام کی مخالفت کرتے ہیں اور خلفا کو نہیں ماننتے ۔
اسی طرح بعض کہتے ہیں کہ شیعہ خلفا کی شان میں توہین کرتے ہیں اور انہیں غاصب اور ۔۔۔۔۔۔  سمجھتے ہیں ۔۔۔
 
ہم ان سارے اعتراضات کے جواب میں کہتے ہیں کہ شیعہ وہی کہتے ہیں کہ جو آپ کی کتابوں میں ہیں اور ہم خاص کر حق حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانشینی کے مسئلے میں اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں۔۔
 
جیساکہ اہل سنت کی سب سے معتبر کتابوں میں موجود صحیح سند روایات اس بات پر شاہد ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام ان کی طرف سے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جانشین کہنے اور ہونے کے نظریے کو  سخت ترین الفاظ میں جھٹلاتے تھے ۔۔۔
 
 
 
   
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات