2024 March 29
اھل سنت کے فقہا کا عجیب فتوا۔۔۔ غیر شرعی طور پر ذبح شدہ حیوان کا گوشت حلال ہے ۔
مندرجات: ٢٠٨٥ تاریخ اشاعت: ٠٢ October ٢٠٢١ - ١٧:٢٩ مشاہدات: 1474
وھابی فتنہ » پبلک
اھل سنت کے فقہا کا عجیب فتوا۔۔۔ غیر شرعی طور پر ذبح شدہ حیوان کا گوشت حلال ہے ۔

غیر شرعی طور پر ذبح شدہ حیوان کا گوشت حلال ہے ۔

 اھل سنت کے فقہا کا عجیب فتوا۔۔۔

حلال گوشت جانوروں کے گوشت حلال ہونے کے لئے شرعی اور اسلامی شرائط کے مطابق جانور کا ذبح کرنا ضروری ہے  ،انہیں شرائط میں سے ایک ذبح کرتے وقت اللہ کے نام لے کر ذبح کرنا ہے ۔جیساکہ اللہ قرآن پاک میں فرماتا ہے :

 

 (ولا تأكلوا ممّا لم يذكر اسم اللّه عليه وإنّه لفسق )انعام:121.

 

اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے۔۔۔

 

لیکن اھل سنت کے مشہور فقیہ امام شافعی اس کی حلیت کا فتوا دیتا تھا اور ان کے نذدیک اللہ کا نام لینا واجب نہیں تھا۔ وہ اللہ کے نام لینے کو مستحب سمجھتا ۔ اور فخر رازى  اور بہت سے حنفی علما نے بھی امام شافعی کی پیروی کی ہے۔

اب کیا یہ نص کے مقابلے میں اجتھاد نھیں ہے ؟

 اب کیا اس قسم کا نص قرآن کے خلاف فتوا مسلمانوں کے زندگی کے امور کے میں اختلاف کا باعث نہیں ہے ؟

 

فتوے کے عربي   متن ملاحظہ کریں

حلية الذبيحة التي لم يذكر اسم اللّه عليها

 وأفتى ] الشافعي[ بحلية الذبيحة التي لم يذكر اسم الله عليها ، لأن التسمية مستحبة عنده غير واجبة ، لا في عمد ولا في سهو.  المغني لابن قدامة 11 / 34، المحلى 6 / 87،  وذكر الفخر الرازي هذا المسألة في مناقب الإمام الشافعي ، ص 535 وانتصر للشافعي فيها

وهذا القول مروي أيضا عن أحمد بن حنبل ، مع أن الله تعالى يقول ( ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه وإنه لفسق ).  سورة الأنعام ، الآية 121

وأفتى عطاء ومجاهد ومكحول والأوزاعي والليث بأنه لو ذبح النصارى لكنائسهم أو ذبحوا على اسم المسيح أو الصليب ، أو أسماء من مضى من أحبارهم ورهبانهم فذبيحتهم لا يحرم الأكل منها .

 اقتضاء الصراط المستقيم ، ص 254




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات