2024 March 28
صحابہ صحابہ کی نظر میں ۔۔۔۔۔۔ بیعت رضوان والے صحابی کا عجیب اعتراف
مندرجات: ٢١٥١ تاریخ اشاعت: ٠١ November ٢٠٢٢ - ٠١:٣٨ مشاہدات: 1922
وھابی فتنہ » پبلک
صحابہ صحابہ کی نظر میں ۔۔۔۔۔۔ بیعت رضوان والے صحابی کا عجیب اعتراف

بیعت رضوان والے صحابی کا عجیب اعتراف

 

صحیح بخاری میں بیعت رضوان میں شریک صحابی جناب براء بن عازب کا ایک عجیب اعتراف  :

راوی کہتا ہے کہ میں براء بن عازب کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا :

«طُوبَی لَک صَحِبْتَ النَّبِی وَبَایعْتَهُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ»

 مبارک ہو! آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت نصیب ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے آپ نے شجر (درختکے نیچے بیعت کی۔

«فَقَالَ یا ابْنَ أَخِی إِنَّک لاَ تَدْرِی مَا أَحْدَثْنَا بَعْدَهُ»

 ‘انہوں نے کہا بیٹے! تمہیں معلوم نہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد کیا کیا کام کئے [بدعتیں انجام دئے  ] ہیں۔

 

عجیب بات ہے کہ دوسرے بعض اصحاب سے بھی اسی قسم کے کلمات نقل ہوئے ہیں۔۔۔

: أبي سعيد الخدري  کا اعتراف :

 ابن حجر عسقلاني وغیرہ نے نقل کیا ہے  :

عن العلاء بن المسيب عن أبيه عن أبي سعيد قلنا له هنيئا لك برؤية رسول الله صلي الله عليه وسلم وصحبته قال إنك لا تدري ما أحدثنا بعده.

علاء بن مسيب نے اپنے باپ سے، اس کے باپ نے ابوسعيد سے نقل کیا ہے کہ میں نے ابوسعید سے کہا : خوش نصیب ہو ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آپ نے دیکھا ہے اور آپ ان کے صحابی ہیں ۔ ابوسعيد نے جواب میں کہا : تہمیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ (ص) کے بعد ہم نے کیا کیا بدعتیں ایجاد کی ہیں ۔ العسقلاني الشافعي، أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل (متوفاي852هـ)، الإصابة في تمييز الصحابة، ج 3، ص 79، تحقيق: علي محمد البجاوي، ناشر: دار الجيل - بيروت، الطبعة: الأولي، 1412هـ - 1992م

المقدسي، محمد بن طاهر (متوفاي507 هـ)، ذخيرة الحفاظ، ج 5، ص 2583، رقم 6003، تحقيق: د.عبد الرحمن الفريوائي، ناشر: دار السلف - الرياض، الطبعة: الأولي، 1416 هـ -1996م

 

 : جناب عايشه کا اعتراف  :

ذهبي نے سير اعلام النبلاء میں لکھا ہے:

عن قيس، قال: قالت عائشة... إني أحدثت بعد رسول الله صلي الله عليه وسلم حدثا، ادفنوني مع أزواجه. فدفنت بالبقيع رضي الله عنها.

قيس نے جناب عايشه سے نقل کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم  کے بعد بہت سی بدعتیں ایجاد کی ہیں ۔محھے ان  کی ازواج کے ساتھ دفن کرئے ۔ اسی لئے انہیں بقیع میں دفن کیا گیا ۔

الذهبي، شمس الدين محمد بن أحمد بن عثمان، (متوفاي748هـ)، سير أعلام النبلاء، ج 2، ص 193، تحقيق: شعيب الأرناؤوط، محمد نعيم العرقسوسي، ناشر: مؤسسة الرسالة - بيروت، الطبعة: التاسعة، 1413هـ.

یہ روایت طبقات ابن سعد میں بھی نقل ہے

الزهري، محمد بن سعد بن منيع أبو عبدالله البصري (متوفاي230هـ)، الطبقات الكبري، ج 8، ص 74، ناشر: دار صادر - بيروت.

حاکم نیشاپوری نے بھی اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے:

هذا حديث صحيح علي شرط الشيخين ولم يخرجاه.

یہ حدیث شیخین کی شرط کے مطابق صحیح سند ہے لیکن ان دونوں نے اس کو نقل نہیں کیا ہے۔

النيسابوري، محمد بن عبدالله أبو عبدالله الحاكم (متوفاي405 هـ)، المستدرك علي الصحيحين، ج 4، ص 7، تحقيق مصطفي عبد القادر عطا، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة: الأولي، 1411هـ - 1990م

ابن أبي شيبه كوفي نے اپنی كتاب المصنف میں لکھا ہے :

حدثنا أبو أُسَامَةَ حدثنا إسْمَاعِيلُ بن أبي خَالِدٍ عن قَيْسٍ قال قالت عَائِشَةُ لَمَّا حَضَرَتْهَا (متوفاي ادْفِنُونِي مع أَزْوَاجِ النبي صلي الله عليه وسلم فَإِنِّي كُنْت أُحْدِثُ بَعْدَهُ

موت کا وقت جب نذدیک ہوا تو انہوں نے کہا :مجھے رسول اللہ (ص) کی ازواج کے ساتھ دفن کرئے۔ میں نے رسول اللہ (ص)  کے بعد بہت سی بدعتیں انجام دی ہے۔

إبن أبي شيبة الكوفي، أبو بكر عبد الله بن محمد (متوفاي235 هـ)، الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، ج3، ص34، ح 11857، تحقيق: كمال يوسف الحوت، ناشر: مكتبة الرشد - الرياض، الطبعة: الأولي، 1409هـ.

یہ روایت سند کے اعتبار سے ٹھیک ہے اس کے سارے راوی بخاری ،مسلم اور صحاح ستہ کے راوی ہیں.

کیا اصحاب کی بدعت گزاری کے ان اعترافات کے بعد یقینی طور پر کہہ سکتا ہے کہ اللہ نے ہر صورت میں ان سے دائمی رضایت کا اعلان ہوا ہے؟

 

یہاں ان احادیث  میں موجود احدثنا کا معنی اس کے مشابہ دوسری روایات سے واضح ہے ۔۔۔

جیساکہ صحیح بخاری میں ہی نقل ہوئی ہے ۔۔

 

«أَلاَ وَإِنَّهُ یجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِی فَیؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ»

میری امت کے کچھ لوگوں کو لایا جائے گا اور انہیں جہنم کی بائیں طرف لے جایا جائے گا۔

 «فَأَقُولُ یا رَبِّ أُصَیحَابِی»

میں عرض کروں گا، میرے رب! یہ تو میرے صحابی ہیں؟

«فَیقَالُ إِنَّک لاَ تَدْرِی مَا أَحْدَثُوا بَعْدَک»

مجھ سے کہا جائے گا، آپ کو نہیں معلوم ہے کہ انہوں نے آپ کے بعد نئی نئی باتیں شریعت میں نکالی تھیں۔

 

 

 

 

 صحيح البخاري --- كتاب المغازي --- باب غزوة الحديبية: رقم الحديث:     4170

 

-





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات