2024 March 28
نبی پاک ]ص] کی زیارت کو جانا گناہ ہے ۔ ابن تیمیہ کا فتوا :
مندرجات: ٢٠٩٢ تاریخ اشاعت: ٠٣ October ٢٠٢١ - ١٥:٠٧ مشاہدات: 1491
وھابی فتنہ » پبلک
نبی پاک ]ص] کی زیارت کو جانا گناہ ہے ۔ ابن تیمیہ کا فتوا :

نبی پاک ]ص] کی زیارت کو جانا گناہ ہے ۔

ابن تیمیہ کے فتاوا میں سے ایک یہ ہے:

 رسول اللّه (ص) کی قبر کی زیارت کو جانا معصیت اور گناہ ہے ۔کیونکہ اس زیارت کے حرام ہونے پر مسلمانوں کا اتفاق نظر ہے اور ایسی زیارت شرعی طور پر جائز نہیں ہے ۔

جیساکہ وھابی ابن تیمیہ کے فکری غلام اور اس کے افکار کے پاسبان  ہیں  اور اسی کے نظریات اور افکار کو عملی جامعہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں اسی لئے نبيّ اكرم (ص) کے عقیدت مندوں کو ان کی قبر کے سامنے جاننے اور ان کی زیارت سے روکتے ہیں۔

لیکن اس قسم کے متکبرانہ اور خشک نظریات جہاں قرآن اور انسانی عقل کے خلاف ہیں ،  وہاں آنحضرت سے منقول اھل سنت کی معتبر کتابوں میں موجود روایات اور اصحاب کی سیرت کے بھی خلاف ہے ۔

جیساکہ آپ نے فرمایا :

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ نُوحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخُو عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ زَارَ قَبْرِي وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي»

جو میری قبر کی زیارت کرئے گا ،اس کے لئے جنت واجب ہوگی ۔

یہ حدیث اھل سنت کی ۴۰ سے زیادہ کتابوں میں موجود ہے ؛ جیسے ۔

الكنى والأسماء للدولابي (2/ 846): سنن الدارقطني (3/ 334):

 شعب الإيمان (3/ 490):۔۔۔۔۔۔۔

 

..اسی طرح نقل ہوا ہے :

« مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِى بَعْدَ مَوْتِى كَانَ كَمَنْ زَارَنِى فِى حَيَاتِى ».

یہ حدیث بھی اھل سنت کی ۲۵ سے زیادہ معتبر کتابوں میں نقل ہوئی ہے ۔

انہیں میں سے بعض درج ذیل ہیں

السنن الكبرى للبيهقي وفي ذيله الجوهر النقي (5/ 246):

المعجم الكبير (12/ 406): شعب الإيمان (6/ 48):

 أخبار مكة للفاكهي (3/ 5، بترقيم الشاملة آليا) :

 ان احادیث کے علاوہ اصحاب کی سیرت اور عملی زندگی ،زیارت کی مشروعیت پر بہترین دلیل ہے ۔

جیساکہ عبد اللہ ابن عمر سفر سے واپسی پر آنحضرت ص کی زیارت کو جاتا تھا۔۔۔۔

اور اس طرح سلام کرتا۔

: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا بَكْرٍ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَتَاهُ.

السنن الكبرى للبيهقي وفي ذيله الجوهر النقي (5/ 245):

.(سُبكى، شفاء السقام: 44)

...( وفاء الوفاء: 4/1340)

و.....

 

سُبكى نے ابن تیمیہ کے فتوے کو نقل کیا ہے ۔۔۔

متن عربي

السفر لزيارة النبي صلى الله عليه وآله وسلم يعد معصية

وأفتى ابن تيمية أن إنشاء السفر لزيارة النبي صلى الله عليه وآله وسلم غير جائز ، ويعد معصية. وقد وصف زيارته صلى الله عليه وآله وسلم بأنها غير واجبة باتفاق المسلمين، بل ولم  يشرع السفر إليها ، بل هو منهي عنه.

 قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة ، ص 73،  اقتضاء الصراط المستقيم ، ص 430

جیساکہ ابن تیمیہ نے اپنی کتابوں میں اسی نظریے کی تائید کی ہے ۔

وَقَدْ تَنَازَعَ الْمُتَأَخِّرُونَ فِيمَنْ سَافَرَ لِزِيَارَةِ قَبْرِ نَبِيٍّ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ مِنْ الْمَشَاهِدِ وَالْمُحَقِّقُونَ , مِنْهُمْ قَالُوا : إنَّ هَذَا سَفَرُ مَعْصِيَةٍ وَلَا يَقْصُرُ الصَّلَاةَ فِيهِ  ): كَمَنْ لَا يَقْصُرُ فِي سَفَرِ الْمَعْصِيَةِ كَمَا ذَكَرَ ذَلِكَ ابْنُ عَقِيلٍ وَغَيْرُهُ . وَكَذَلِكَ ذَكَرَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ بَطَّةَ : أَنَّ هَذَا مِنْ الْبِدَعِ الْمُحْدَثَةِ فِي الْإِسْلَامِ بَلْ نَفْسُ قَصْدِ هَذِهِ الْبِقَاعِ لِلصَّلَاةِ فِيهَا وَالدُّعَاءِ , لَيْسَ لَهُ أَصْلٌ فِي شَرِيعَةِ الْمُسْلِمِينَ , وَلَمْ يُنْقَلْ عَنْ السَّابِقِينَ الْأَوَّلِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ۔۔

 إقامة الدليل على إبطال التحليل (3/ 9):

https://www.valiasr-aj.com/urdu/shownews.php?idnews=2051





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات