2024 March 29
یزید بھی رسول اللہ ص کے جانشین ؟؟
مندرجات: ٢٠٩٤ تاریخ اشاعت: ٠٣ August ٢٠٢٢ - ١٠:٤٠ مشاہدات: 1992
وھابی فتنہ » پبلک
یزید بھی رسول اللہ ص کے جانشین ؟؟

اھل سنت کے نظریہ خلافت پر خط بطلان۔

یزید بھی رسول اللہ ص کے جانشین ؟؟

اگر انٹرنیٹ پر جستجو اور تلاش کرئے تو خاص کر عربی زبان میں ایسے بہت سے مقالات اور مطالب نظر آئیں گے جن میں یزید ملعون کو بھی اموی خلیفہ یا چھٹا خلیفہ لکھا ہوا ہے۔

کیا یہ سب سعی اور کوشش یزید سے دفاع کے لئے ہے ؟

یا یہ خود اھل سنت کے ہاں نظریہ خلافت کی کمزوری اور ضعف کی نشانی ہے ؟

یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بعد بارہ خلفا اور جانشینوں کی بشارت دی ہے اور یہ فرمایا ہے کہ ان خلفا کے دور میں دین قائم رہے گا ۔

اس سلسلے میں موجود روایات متواتر ہیں ،یہاں تک کہ اھل سنت کی سب سے معتبر کتابوں میں یہ روایتیں موجود ہیں ۔

لیکن اھل سنت کے علما ان بارہ کی تشخیص اور تعین میں عجز و ناتوانی اور شدید اختلاف کا شکار ہے ۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں موجود اھل سنت کے اقوال میں سے چار قول ایسے ہیں کہ جن کے مطابق بارہ میں سے ایک یزید بھی ہے ۔     

یعنی اھل سنت کے علما روایات کی توجیہ و تاویل کے لئے یزید کو بھی اس فہرست میں شامل کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارہ حقیقی جانشین اور امت کے ان بارہ اماموں سے لوگوں کی توجہ ہٹا سکے جن کو شیعہ خلیفہ اور امام  مانتے ہیں ۔

 یہ لوگ شیعوں سے مقابلہ کرنے ، شیعوں کو جواب دینے اور اپنی عوام کو دھوکے میں رکھنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور مقام نبوت کی شان میں توہین کرنے کے لئے بھی تیار ہیں کیونکہ یزید جیسے شخص کو اللہ کے سب سے کامل اور افضل نبی کا جانسین سمجھنا، جہاں آنحضرت کی شان میں توھین ہے وہاں یہ مقام نبوت کو ایک عام بادشاہ اور حاکم کی حکومت کی سطح پر لانے کے مترادف ہے ۔

دیکھیں اھل سنت کے بعض علما کی طرف سے پیش کردہ فہرست ۔

1- قاضي عياض ، بيهقي ( بہت سے اہل سنت کے علما نے اسی نظریے کو قبول کیا ہے یا ابن حجر عسقلاني جیسے لوگوں نے معمولی تبدیلی کے ساتھ اسی نظریے کو قبول کیا ہے ):

،ان کا کہنا یہ ہے :

بارہ خلفا سے مراد وہی لوگ ہیں کہ جن کے دور میں خلافت کو عزت اور اسلام کو قدرت حاصل رہی اور لوگوں نے بھی ان کی خلافت میں اختلاف نہیں کیا ۔

یہ بارہ : پہلے کے تین خلفا ، علي بن ابي طالب ، معاويه ، يزيد بن معاويه ، عبد الملك و...

فيض القدير مناوي ج2/ص458 چاپ اول المكتبة التجارية الكبري مصر 1356

فتح الباري ابن حجر عسقلاني ج13/ص212 چاپ دار المعرفة بيروت

الصواعق المحرقة علي أهل الرفض والضلال والزندقة ابن حجر هيثمي ج1/ص55 چاپ اول موسسة الرسالة بيروت 1417

تاريخ الخلفاء سيوطي ج1/ص10چاپ اول مطبعة السعادة مصر 1371

دلائل النبوة بيهقي ج6/ص520

البداية والنهاية ج6/ص249 چاپ مكتبة المعارف بيروت

 

2 - ابن حجر عسقلاني کی راے  :

پہلی راے میں میں ایک مشکل یہ پیش آتی ہے یعنی ان بارہ کی خلافت میں بعض میں فاصلہ ہے ،لہذا کہتا ہے کہ بارہ سے مراد ابوبکر سے عمر بن عبد العزیز تک کے خلفا ہیں ۔

  لیکن پھر بھی  معاوية بن يزيد اور مروان بن الحكم کی خلافت کو شمار نہیں کرتا ۔

1 - أبو بكر . 2 - عمر . 3 - عثمان . 4 - امام علي عليه السلام . 5 - امام حسن عليه السلام . 6 - معاويه . 7 - يزيد بن معاويه . 8 - عبد الله بن الزبير . 9 - عبد الملك . 10 - الوليد . 11 - سليمان . 12 - عمر بن عبد العزيز .

فتح الباري ج13/ص215

عمدة القاري ج24/ص282

3 - صدرالدين علي بن علي بن محمد بن أبي العز الحنفي کی راے

کہتا ہے ان بارہ سے مراد درج ذیل ہیں ؛

ابو بكر ، عمر ، عثمان و حضرت علي عليه السلام) و معاويه و يزيد و عبد الملك بن مروان و...

شرح الطحاوية في العقيدة السلفية ص 489 چاپ اول وزارة الشئون الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد المملكة العربية السعودية سال 1418هـ ذيل بحث العشرة المبشرة

4-  ابن جوزي  اور  خطابي کی راے :

بارہ خلفا سے مراد اصحاب میں سےجو خلفا گزرے ہیں ان کے بعد یزید بن معاویہ سے شروع ۔۔۔۔۔۔

الإحسان بترتيب صحيح ابن حبان۔۔ 8 / 227

یزید کون ہے ؟؟

اھل سنت کے معروف اور مایہ ناز ماہر علم رجال امام ذھبی ،یزید کے بارے میں لکھتا ہے :

یزید بن معاویہ ۔۔۔۔

وكان ناصبيا، فظا، غليظا، جلفا، يتناول المسكر، ويفعل المنكر. افتتح دولته بمقتل الشهيد الحسين(علیه السلام)، واختتمها بواقعة الحرة، فمقته الناس، ولم يبارك في عمره».

یزیدناصبی(علی اور ان کے خاندان کا دشمن)،خشن، بری عادت والا اور بے ادب تھا ، شراب پیتا تھا اور منکرات کا مرتکب ہوتا تھا اس نے حکومت  امام حسین کو شہید کرنے سے شروع کیا اور واقعہ حرہ پر ختم  حکومت کو ختم کیا ۔ لوگوں نے اس سے دشمنی کی اور اس کے خلاف قیام کیا اور اس کی عمر میں برکت نہیں دی ۔

 امام ذهبی، شمس الدین محمد، سیراعلام النبلاء، ص4230

امام ذھبی اپنی کتاب، تاریخ اسلام میں لکھتا ہے ۔

 قلت: ولما فعل يزيد بأهل المدينة ما فعل، وقتل الحسين وإخوته وآله، وشرب يزيد الخمر، وارتكب أشياء منكرة، بغضه الناس، وخرج عليه غير واحد، ولم يبارك الله في عمره۔

[ذھبی ]میں کہتا ہوں: جو ظلم اور جور یزید نے اھل مدینہ[اصحاب اور ان کے فرزندوں ] کے ساتھ کیا ،حسین علیہ السلام اور ان کے بھائیوں اور خاندان والوں کو قتل کیا ۔وہ شراب پیتا تھا ،اور منکرات کو انجام دیتا تھا ۔لہذا لوگ اس کے دشمن ہوگئے اور اس کے خلاف قیام کیا اور اللہ نے یزید کی زندگی میں برکت نہیں رکھی۔

تاريخ الإسلام للذهبي، ج5، ص30

 تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام.تأليف: شمس الدين محمد بن أحمد بن عثمان الذهبي.دار النشر: دار الكتاب العربي.مكان النشر: لبنان/ بيروت. سنة النشر: 1407هـ - 1987م.الطبعة: الأولى.تحقيق: د. عمر عبد السلام تدمري.

 

سوچنے کی باتیں :

 

ہم اھل سنت والے اپنے علما کے ان اقوال کے بارے میں وضاحت دیں اور ہمیں اور لوگوں کو بتائیں کہ کیا اھل سنت والے اس حد تک مجبور ہیں کہ وہ بارہ کی تعداد مکمل کرنے کے لئے یزید کو بھی نبی پاک ص کا جانشین کہے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

کیا اس کے باوجود بھی تعداد مکمل نہ کرسکنا اور ایک متفقہ فہرست پر اتفاق نہ کرنا اس بات کی دلیل نہیں کہ آنحضرت نے جن کے آنے کی بشارت دی تھی وہ یہ لوگ نہیں ؟

کیا یہ اس کا واضح ثبوت نہیں کہ اھل سنت والے آنحضرت ص کے مورد نظر خلفا کی شناخت سے محروم ہیں؟
 
 
خلاصہ کلام
 
کیا یزید کو خلیفہ ماننا اور اس کو بھی رسول اللہ ص کاجانشین سمجھنا ،اھل سنت کے نظریہ خلافت پر خط بطلان نہیں ہے؟ْ
 
 
 
 
 
 




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات