ابن سباﺀ کی داستان کی حقیقت
کہتے ہیں: شیعہ علماﺀ کے اعتراف کے مطابق شیعہ مذھب کا بانی ابن سباﺀ یہودی تھا
ایک مشہور شیعہ عالم کشی کی کتاب رجال کشی کا حوالہ ۔۔
دیکھیں اسکین ۔۔۔
ہمارا جواب :
1 : یہ درست ہے کہ کشی شیعہ عالم ہیں اور یہ حوالہ بھی درست ہے...
کشی سنی سے شیعہ ہونے والے علماء میں سے ہیں ..لہذا ممکن ہے اہل علم سے مراد ان کے اپنے سنی اساتذہ ہوں ۔۔۔
کیونکہ ان کے ہمعصر یا اس سے پہلے کے کسی شیعہ عالم نے ایسی بات نہیں کی ہے، اب اگر اس سے مراد شیعہ علماﺀ ہوتے تو کم از کم ان سے پہلے اور ان کے ہمعصر علماﺀ میں سے کوئی یہ بات کہتے اور ان سے یہ بات نقل ہوتی ۔لہذا ان کے کلمات میں موجود ’’اہل علم ‘‘ سے مراد شیعہ علماء ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔۔۔
جیساکہ اہل سنت کے علماء یہی کہتے رہتے ہیں،لہذا اہل العلم سے مراد اہل سنت کے علماﺀ ہیں۔
2 : انہوں نے یہ بات کسی سند کے بغیر کہی ہے لہذا بغیر سند کی بات کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔
3 : جناب کشی اور دوسرے علماء نے اس قول کو نقل کیا ہے ،کسی قول کو اپنی کتاب میں نقل اور حکایت کرنے سے نقل کرنے والوں پر اسی کو حجت بنا کر پیش نہیں کرسکتا اور اس کو نقل کرنے والے لوگوں کا نظریہ کہہ کر متعارف نہیں کرسکتا ۔ جیساکہ کشی کا اپنا عقیدہ بھی اس کے خلاف ہے وہ اسی کتاب میں نظریہ امامت سے دفاع کرتے ہیں اور اس کو ابن سباﺀ کا عقیدہ نہیں سمجھتا ۔۔لہذا انہوں نے اور دوسروں نے نقل قول کی ہے ، ان لوگوں کا اپنا نظریہ بیان نہیں کیاہے ۔۔۔۔۔
4 : مذکورہ کلمات(وكان أول من أشهر بالقول بفرض إمامة علي عليه السلام) کا مطلب پہلی مرتبہ عبد اللہ بن سبا کا نظریہ امامت کا بانی یا قائل ہونا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اس نے پہلی مرتبہ اس نظریے کو علی الاعلان بیان کیا اور اس نظریے کو شہرت دی ۔
دقت کریں : چالاکی دیکھیں
(كان أول من أشهر بالقول بفرض إمامة علي) کا ترجمہ کرتے وقت اہل سنت مناظر حضرات نے خاص چالاکی سے کام لیا ہے ( جس نے ان کی امامت کو فرض بتایا ) جبکہ اشھر کا معنی نہ بنیاد رکھنا ہے نہ بتانا ۔۔۔۔ بلکہ اس کو مشہور کرنا اور اس کا علی الاعلان اظہار کرنا ہے ۔۔۔ اب اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہی اس نظریے کا بانی ہو۔۔۔۔۔۔۔
اگر یہودیوں نے جناب یوشع کو جناب موسی ع کا جانشین کہا ہو تو یہ عقیدہ حق ہے ۔۔۔ جیساکہ آنحضرت (ص) سے بھی ایسی معتبرسند کے ساتھ احادیث موجود ہیں ۔۔۔۔shamimshia.com/fa/index.php
5 : ۔۔حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی اور وصایت کےنظریے کو شیعہ رسول اللہ (ص) کی صحیح سند احادیث سے ثابت کرتے ہیں اور اگر ابن سباﺀ کا بھی ایسا عقیدہ ہوا اور اس نے اس کی تبلیغ کی ہو تو اس سے اصل نظریہ امامت کی تضعیف نہیں ہوتی ۔۔
اسی لئے اس کو شیعہ مذھب کا بانی کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی احادیث کو ٹھکرانے کا ایک طریقہ اور شیعہ نظرایات اور اس کی دلائل سے جھالت کا منہ بولتا ثبوت.
اس لینگ کی طرف رجوع کریں ۔۔۔www.valiasr-aj.com/urdu/shownews.php
6 : شیعہ کتابوں سے جو چیز ثابت ہے وہ ہے کہ ابن سباﺀ ایک غالی تھا ، امام علی علیہ السلام کے بارے میں الوہیت کا دعوا کرتا تھا اور خود امیر المومنین علیہ السلام نے اس کو سزا دی ہے اور اس کے ناپاک وجود کو ہی ختم کیا۔
7 : شیعہ جس ابن سباء کے وجود کو افسانوی وجود کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ
شیعہ مخالف لوگ یہ کہتے ہیں۔
قتل جناب عثمان .جنگ جمل اور جنگ صفین سب کے ہیرو ابن سبا تھا اور یہ کہتے ہیں ان سارے واقعات کے پیچھے ایک یہودی زادہ کا کردار تھا....
اور شیعہ اسی کے پیرو ہیں...
لیکن شیعہ مخالفین اپنے اس مدعا کی صحت پر صحیح سند روایت پیش کرنے سے عاجز ہیں..
حقیقت یہ ہے کہ ابن سباء کی داستان کا چرچہ اصحاب کے مشاجرات کا رخ موڑنے اور اصحاب کے بارے میں اپنے غیر قرآنی اور غیر منطقی عقیدے سے دفاع کے لیے بنائی گی ہے.....
خلاصہ کلام :
ائمہ اھل بیت علیہم السلام کی روایات میں کہیں پر بھی عبد اللہ بن سباﺀ کے بارے مخالفین کے مدعا کا تذکرہ نہیں ہے ۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام میں سے کسی نے بھی ابن سباﺀ کو عقیدہ امامت کا بانی نہیں کہا ہے ۔ بلکہ ائمہ کی تعلیمات کے مطابق عقیدہ امامت قرآن اور سنت قطعیہ سے ثابت ہے ۔۔۔
ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے فرامین کے مطابق عبد اللہ بن سباﺀ ایک غالی شخص تھا ۔ مولا علی(ع) کے بارے میں الوھیت کا عقیدہ رکھنے کی وجہ سے اس کو قتل کیا ہے۔
جیساکہ ہمارے اور مخالفین کے درمیان نزاع ،امیر المومنین علیہ السلام کی الوہیت کے مسئلے میں نہیں ہے بلکہ ان کی امامت کے مسئلے میں ہے۔
لہذا ابن سباﺀ نہ نظریہ امامت کا بانی ہے اور نہ اصحاب کے درمیان ہونے والے فتنوں میں اس کا کوئی کردار ہے ۔
شیعہ مخالف دو بنیادی وجہ سے اس داستان کا سہارا لیتے ہیں ؛
الف : اصحاب کے بارے میں اپنے نظریے سے دفاع اور قتل عثمان ،جنگ جمل اور جنگ صفین میں اصحاب کے کردار پر پردہ ڈالنے کے لیئے
ب : شیعہ نظریہ امامت اور اس کے دلائل کا مقابلہ کرنے کے لئے ابن سباﺀ کی داستان کا سہرا لیتے ہیں اور یہ شیعہ مخالفین کی مجبوری ہے۔